ملک گیر انٹرنیٹ تعطل متوقع: پی ٹی سی ایل نے 18 گھنٹے کی کیبل مرمت کا اعلان کیا
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس میں عارضی تعطل متوقع ہے کیونکہ ایک زیرِ سمندر کیبل پر مرمتی کام 14 اکتوبر 2025 کو صبح 11 بجے شروع ہوگا، جو تقریباً 18 گھنٹے جاری رہے گا۔
پی ٹی سی ایل کا باضابطہ اعلان
پی ٹی سی ایل نے اپنے تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ (@PTCLOfficial) پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ یہ مرمت ایک ناقص ریپیٹر کو درست کرنے کے لیے کی جا رہی ہے جو ان کے اہم ترین زیرِ سمندر کیبل نیٹ ورک کا حصہ ہے۔ کمپنی کے مطابق مرمتی سرگرمی صبح 11 بجے شروع ہوگی اور 18 گھنٹے تک جاری رہ سکتی ہے۔
“محترم صارفین! ہماری ایک زیرِ سمندر کیبل پر مرمتی سرگرمی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ ایک خراب ریپیٹر کی مرمت کی جا سکے۔ یہ سرگرمی 14 اکتوبر 2025 کو صبح 11 بجے شروع ہوگی اور 18 گھنٹے تک جاری رہ سکتی ہے۔ صارفین کو سروس میں سستی یا رکاوٹ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہم اس تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔” — پی ٹی سی ایل کا سرکاری بیان
یہ اعلان سامنے آتے ہی پورے ملک میں صارفین کی توجہ کا مرکز بن گیا کیونکہ پی ٹی سی ایل پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔ ملک کے اکثر انٹرنیٹ فراہم کنندہ ادارے جیسے نایاتیل، اسٹارم فائبر، اور آپٹکس اپنی بین الاقوامی کنیکٹیویٹی کے لیے پی ٹی سی ایل کے بیک بون نیٹ ورک پر انحصار کرتے ہیں۔
یہ صورتحال عام صارفین کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟
اگرچہ پی ٹی سی ایل نے دعویٰ کیا ہے کہ بیک اپ راستے فعال رکھے جائیں گے، تاہم صارفین کو براؤزنگ میں سستی، ویڈیو بفرنگ، یا مختصر انقطاع کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ مسئلہ بالخصوص اُن افراد کو متاثر کرے گا جو دور دراز کام، آن لائن تعلیم، یا کاروبار کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔
ملک کے بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، اور پشاور سے ابتدائی اطلاعات کے مطابق انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی اور تاخیر محسوس کی جا رہی ہے، حالانکہ مرمتی عمل ابھی باضابطہ طور پر شروع نہیں ہوا۔
کاروباروں اور آن لائن پلیٹ فارمز پر اثرات
پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کا انحصار مستحکم انٹرنیٹ پر ہے۔ ایسے میں ای کامرس ویب سائٹس، ڈیجیٹل مارکیٹنگ ایجنسیاں، اور ویب ہوسٹنگ فراہم کنندگان جیسے نیکسی بلوم ہوسٹنگ کو سست رفتاری کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ ڈیٹا ٹریفک کو عارضی طور پر متبادل راستوں پر منتقل کیا جائے گا۔
ایس ای او سائٹ چیکر کی ایک رپورٹ کے مطابق، ماضی میں ایسے مرمتی اوقات کے دوران پاکستانی سرورز سے بین الاقوامی نیٹ ورکس تک رسائی میں اوسطاً 38 فیصد تاخیر دیکھی گئی۔ یہ صورتحال اس بات کو واضح کرتی ہے کہ پاکستان کے لیے بیک اپ نیٹ ورکس اور اضافی انٹرنیٹ روٹس کی ضرورت کتنی اہم ہے۔
زیرِ سمندر کیبل کی مرمت کیوں ضروری ہے؟
زیرِ سمندر فائبر آپٹک کیبلز دنیا بھر کے انٹرنیٹ کا بنیادی ڈھانچہ ہیں۔ انہی کے ذریعے عالمی ڈیٹا ٹریفک کا 95 فیصد حصہ منتقل ہوتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ، ان کیبلز میں نصب آلات جیسے ریپیٹرز دباؤ یا تکنیکی خرابی کے باعث متاثر ہو سکتے ہیں۔ پی ٹی سی ایل کا یہ مرمتی عمل مستقبل میں بڑے پیمانے کے تعطل سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کا محدود تعداد میں بین الاقوامی کیبلز پر انحصار خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں کنیکٹیویٹی بنیادی طور پر SEA-ME-WE 4، IMEWE، اور AAE-1 کیبلز کے ذریعے قائم ہے، جن میں پی ٹی سی ایل کا کلیدی کردار ہے۔
بیک اپ سسٹم اور متبادل راستے
مرمت کے دوران پی ٹی سی ایل ٹریفک کو دیگر فعال کیبلز کے ذریعے منتقل کرے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ صارفین متاثر نہ ہوں۔ تاہم ثانوی راستوں کی محدود گنجائش کے باعث انٹرنیٹ کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔ چند آئی ایس پیز نے صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھاری ڈیٹا اپلوڈ یا بیک اپ سرگرمیوں کو غیر مصروف اوقات میں منتقل کریں۔
کلاؤڈ سروسز جیسے گوگل ورک اسپیس، ای ڈبلیو ایس، اور مائیکروسافٹ ایژر تک رسائی میں بھی وقتی تاخیر متوقع ہے۔
حکومتی اور پی ٹی اے کا ردعمل
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پی ٹی سی ایل کے اس اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک معمول کی مرمتی سرگرمی ہے اور صارفین کو مکمل انٹرنیٹ بندش کے بجائے صرف رفتار میں کمی کا سامنا ہوگا۔ تاہم سوشل میڈیا پر صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں بیک اپ نیٹ ورک کا فقدان اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جیسا کہ 2023 اور 2024 میں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کے دوران دیکھا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
پی ٹی سی ایل کے ٹوئٹ کے بعد #InternetDown اور #PTCLMaintenance جیسے ہیش ٹیگز سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگے۔ ہزاروں صارفین نے اپنی تشویش ظاہر کی جبکہ کچھ نے شفافیت اور پیشگی اطلاع پر کمپنی کو سراہا۔
ٹیکنالوجی کے ماہرین اور انفلوئنسرز نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مرمت کے دوران موبائل ڈیٹا جیسے زونگ یا جاز کا استعمال بطور متبادل کریں تاکہ وہ رابطے میں رہ سکیں۔
انٹرنیٹ کب تک متاثر رہے گا؟
پی ٹی سی ایل کے مطابق، مرمتی عمل تقریباً 18 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے۔ تاہم، اصل مدت سمندر کے حالات اور تکنیکی پیچیدگی پر منحصر ہے۔ ماضی کے تجربات کے مطابق، انٹرنیٹ کی مکمل بحالی 12 سے 16 گھنٹوں میں ممکن ہو جاتی ہے، جبکہ کچھ علاقوں میں رفتار معمول پر آنے میں ایک دن تک لگ سکتا ہے۔
پی ٹی سی ایل کی تکنیکی ٹیمیں اس دوران نیٹ ورک کی کارکردگی کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کریں گی تاکہ ممکنہ حد تک تعطل کم رکھا جا سکے۔ صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ مرمتی عمل مکمل ہونے کے بعد اپنے موڈیم اور راؤٹر کو ری اسٹارٹ کریں۔
علاقائی اثرات اور صارفین کی شکایات
ابتدائی رپورٹوں کے مطابق کراچی، لاہور، اسلام آباد، اور ملتان جیسے بڑے شہروں میں انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔ ساحلی علاقوں، جہاں سے کیبلز کا براہِ راست رابطہ قائم ہوتا ہے، وہاں اثرات زیادہ واضح ہیں، جبکہ شمالی علاقوں میں نسبتاً کم شکایات موصول ہوئیں۔ مختلف انٹرنیٹ سروس فراہم کنندگان نے اہم سرکاری اور کاروباری ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزارنا شروع کر دیا ہے۔
آن لائن کلاسز، ویڈیو کانفرنسنگ، اور اسٹریمِنگ پلیٹ فارمز جیسے زوم اور گوگل میٹ پر بھی تاخیر اور بفرنگ کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کی رائے: احتیاطی یا ہنگامی اقدام؟
ٹیلی کام ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ مرمتی عمل ضروری ہے، مگر یہ پاکستان کے محدود بیک اپ سسٹمز کی کمزوری کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ ایک ماہر کے مطابق، “بھارت اور سنگاپور جیسے ممالک متعدد انٹرنیشنل کیبلز سے منسلک ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ایک نیٹ ورک کے متاثر ہونے پر بڑے پیمانے پر تعطل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔”
ماہرین نے حکومت اور نجی شعبے کو مشورہ دیا ہے کہ وہ نئے زیرِ سمندر کیبلز میں سرمایہ کاری بڑھائیں اور پی ٹی سی ایل سمیت تمام آئی ایس پیز کے درمیان تعاون کو فروغ دیں۔ AAE-1 جیسے منصوبے پاکستان کے لیے اہم ہیں، مگر انہیں وسعت دینے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں انٹرنیٹ کا معیار بہتر ہو سکے۔
صارفین کے لیے مفید تجاویز
- ضروری کاموں کے لیے موبائل انٹرنیٹ (4G یا 5G) کا استعمال کریں۔
- بھاری فائل ڈاؤن لوڈز یا بیک اپ سرگرمیاں مرمتی وقت کے بعد کریں۔
- اہم ڈیٹا کی آف لائن کاپی محفوظ رکھیں تاکہ انٹرنیٹ بندش کے دوران کام متاثر نہ ہو۔
- کاروبار اپنے صارفین کو ممکنہ تاخیر سے آگاہ کریں۔
ویب سائٹ مالکان کے لیے، پلیٹ فارمز جیسے نیکسی بلوم ہوسٹنگ اور ایس ای او سائٹ چیکر تجویز کرتے ہیں کہ وہ اپنے سرورز کی کارکردگی کو پنگ ڈوم یا کلاؤڈ فلیئر جیسے مانیٹرنگ ٹولز کے ذریعے چیک کرتے رہیں۔
پاکستان میں ماضی کی انٹرنیٹ بندشیں
گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں متعدد انٹرنیٹ تعطل کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ فروری 2023 اور اگست 2024 میں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ بندش نے لاکھوں صارفین کو متاثر کیا تھا۔ ان مواقع پر بھی ٹریفک کو متبادل کیبلز جیسے SEA-ME-WE 5 کے ذریعے منتقل کیا گیا، مگر رفتار معمول پر آنے میں وقت لگا۔
اگرچہ موجودہ مرمتی عمل پیشگی اطلاع کے ساتھ کیا جا رہا ہے، تاہم عوام میں تشویش پائی جاتی ہے کہ ملک کی انٹرنیٹ صلاحیت اب بھی ایک یا دو کیبلز پر منحصر ہے۔
عوامی ردعمل اور میڈیا کی کوریج
سوشل میڈیا پر صارفین نے مختلف آراء پیش کی ہیں۔ کچھ نے پی ٹی سی ایل کو بروقت اطلاع دینے پر سراہا، جبکہ دیگر نے متبادل نظام کے فقدان پر تنقید کی۔ ملک کے معروف میڈیا ادارے جیسے ڈان نیوز، جیو نیوز، اور پرو پاکستانی نے بھی اس صورتحال پر خصوصی رپورٹس شائع کی ہیں۔
ٹیک صحافیوں نے پی ٹی سی ایل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک عوامی ڈیش بورڈ یا لائیو اپڈیٹ سسٹم متعارف کرائے تاکہ صارفین حقیقی وقت میں مرمتی پیش رفت سے آگاہ رہ سکیں۔
پاکستان کے انٹرنیٹ کا مستقبل
یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک کو مضبوط اور متبادل نیٹ ورک سسٹمز کی فوری ضرورت ہے۔ جیسے جیسے پاکستان میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ، فِن ٹیک، اور مصنوعی ذہانت پر مبنی سروسز کا استعمال بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے مستحکم انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، پی ٹی سی ایل، ٹرانس ورلڈ، اور نجی آئی ایس پیز کے مابین شراکت داری ہی مستقبل میں بہتر کنیکٹیویٹی کی ضمانت دے سکتی ہے۔ مزید یہ کہ اگر حکومت ڈیٹا سینٹرز اور ایج کمپیوٹنگ پر سرمایہ کاری کو فروغ دے تو پاکستان علاقائی ٹیک حب کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
اختتامیہ
پی ٹی سی ایل کی جانب سے زیرِ سمندر کیبل کی مرمت بلاشبہ وقتی طور پر انٹرنیٹ کی رفتار کو متاثر کرے گی، مگر طویل المدتی استحکام کے لیے یہ قدم ناگزیر ہے۔ صارفین کو چاہیے کہ وہ صبر کا مظاہرہ کریں اور تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے پی ٹی سی ایل کے سرکاری ذرائع سے رجوع کریں۔
تکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی تازہ خبروں کے لیے پرو پاکستانی کے ساتھ جڑے رہیں۔